ناول کی تعریف، آغاز و ارتقاء

0

ناول ایک ایسا نثری قصّہ ہے جس میں ہماری حقیقی زندگی کا عکس نظر آتا ہے یہ ایک ایسا آئنہ ہے جس میں ہماری امنگیں اور آرزوئں جھلکتی ہیں جس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ ہمارے سامنے کیا مشکلیں آتی ہیں اور ہم ان پر کس طرح قابو پاتے ہیں گویا ناول زندگی کی تصویر کشی کا فن ہے .

اب یہ دیکھتے چلیں کہ لفظ ”ناول “ کے کیا معنی ہیں .ناول اطالوی زبان کے لفظ ”ناویلا “سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں .نیا .یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ ناول ایک نئی چیز تھی اردو میں ناول انگریزی ادب کے راستے سے آیا .ہمارے اہل قلم نے انگریزی ناول دیکھے اور پسند کئیے تو داستان کو تج دیا اور ان کی جگہہ ناول کو اپنا لیا .

ناول کی تعریف

ناول کی تعریف مختلف نقادوں کی روشنی میں;

١ .کلاویوز کے مطابق;
”ناول اُس زمانے کی حقیقی زندگی اور طور طریقوں کی تصویر ہوتی ہے جس میں کہ وہ لکھا گیا ہو “

٢ .جے ۔جے ۔پرسٹلے کے ممطابق;
”ناول بیانیہ نثر ہے جس میں خیالی کرداروں اور واقعات سے سروکار ہوتا ہے “

٣ ..اندراۓ مراۓ کا خیال ہے

”حقیقی ناول کبھی رومانی نہیں ہو سکتا اس کے لئیے حقائق کو سہارا اور حقیقی سوسائٹی کا پسمنظر ضروری ہے “

٤ .ای۔ایم ۔فارسٹر کا کہنا ھے;
”ناول ایک خاص طوالت کا نثری قصّہ ہے “

٥ْ ناول کے متعلق ایک اہم ناقد رائف فاوکس ایک اہم نقطہ کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں :

the novel deals with the individual. It is epic of struggle of the individual against society, against nature and it could only be developed in a society where the balance between man and society has been lost, where man is at war with his fellows or with nature

ناول کے اجزائے ترکیبی

ناول کے اجزائے ترکیبی سات ہیں 


١ قصّہ پن .٢ پلاٹ .٣ واقعہ .٤ کردار ۔٥ پسمنظر ۔٦ زبان و بیان .٧ .نقطہ نظر

١ قصّہ پن

ناول کی بنیاد کسی نہ کسی واقعے یا کسی قصّے پر ہوتی ہے ناول کا قصّہ حقیقت پر مبنی ہوتا ہے .قصّہ پن کہانی کو کہتے ہیں ایک ناول کے لئیے کسی نہ کسی قصے کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے .ناول میں قصّہ پن نہ ہو تو اس میں دلچسپی نہیں رہتی ناول وجود میں ہی اس طرح آتا ہے کہ کی قصّہ .کوئ واقعہ وجود میں آیا اور اسے لکھ دیا گیا جو ناول پڑھتا ہے اس کی ساری توجہ اسی پر رہتی ہے کہ کیا ہوا اور آگے کو کیا ہونے والا ہے .
کسی بھی ناول کی کامیابی کا دارومدار قصّہ کی دلچسپی پر ہوتا ہے .

٢ پلاٹ

ناول میں ایک کے بعد ایک واقعات پیش آتے رہتے ہیں جنھے ناول نگار سلیقے کے ساتھ ایک لڑی میں پرو دیتا ہے .واقعات کی اسی لڑی کا نام پلاٹ ہے واقعات کی ترتیب بہت بےعیب ہونی چاہیے یعنی ایک کے بعد جب دوسرا واقعہ پیش آئے تو عقل تسلیم کرے کہ بیشک ایسا ہی ہونا چاہیے تھا .

٣ واقعہ

ناول کے واقعات حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں ناول کے واقعات ہمارے سماج کی ترجمانی کرتے ہیں اور اس کے واقعات ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں .

٤ کردار نگاری

ناول میں مسلسل عمل ہوتا رہتا ہے یعنی واقعات پیش آتے رہتے ہیں یہ واقعات افراد کے ذريعے ہی پیش آتے ہیں ان افرادِ قصّہ کو کردار کہتے ہیں .کرداروں کی پیش کش کردار نگاری کہلاتی ہے .ناول پڑھتے ہوئے یہ محسوس ہونا چائیے کہ کردار اصلی زندگی سے لیے گے ہیں ان میں حقیقت کا رنگ جتنا زیادہ ہو گا اتنا ہی ناول کامیاب ہو گا .
کردار دو طرح کے ہوتے ہیں ایک پیچیدہ (Round) اور دوسرے سپاٹ (flat ).جو کردار جیتے جاگتے ہوتے ہیں اور زندگی کے مختلف پہلو پیش کرتے ہیں وہ پیچیدہ کہلاتے ہیں اور جو زندگی کا صرف ایک رخ پیش کرتے ہیں مثلاً اچھے ہیں تو اچھے .اور برے ہیں تو برے .وہ سپاٹ کہلاتے ہیں کیوں کہ اصل زندگی میں انسان حالات کے مطابق تبدیل ہوتا ہے

٥ پسمنظر /منظر کشی

کامیاب منظر کشی ناول کو دلکش اور پر تاثیر بنا دیتی ہے مطلب یہ کہ کسی مقام کا ذکر کیا جا رہا ہے یا کوئی واقعہ بیان کیا جا رہا ہے تو فن کار اس کی تصویر کھینچ دے اور پڑھنے والے کو معلوم ہو کہ وہ خود جاۓ واردات پر ماجود ہے اور سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے گویا منظر نگاری پس منظر کا ہی ایک حصّہ ہے .منظر نگاری کے نقطہ نظر سے امراؤ جان ادا ایک کامیاب ناول ہے .

٦ زبان و بیان

کردار کو جاننے اور سمجھنے کا سب سے اچھا ذریعہ وہ بات چیت ہے جو کردار آپس میں کرتے ہیں یہ گفتگو مکالمہ کہلاتی ہے جس کردار کو جس موقع پر جو بات کہنی چائیے فن کار کے لئیے ضروری ہے کہ اس کے منھ سے وہی بات ادا کرواۓ مطلب یہ کے مکالمے فطری .مناسب .موزوں اور مختصر ہوں .ناول کے مکالمے ہی ہیں جو کرداروں کے ذہن سے پردہ ہٹاتے ہیں .نذیر احمد .سر شار .رسوا اور پریم چند مکالمہ نگاری میں مہارت رکھتے ہیں .

٧ نقطہ نظر

ہر فن کار کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے اور اسکی ہر تخلیق میں کار فرما رہتا ہے لیکن کسی ناول میں نقطہ نظر بہت واضح اور نمایاں ہو جاۓ تو ناول کے حسن میں کمی ا جاتی ہے کسی موج تہ نشین کی طرح نقطہ نظر کو ناول میں جاری ساری تو ضرور ہونا چاہئے مگر ایسا نہ ہونا چاہیے کہ فن پر حاوی ہو جاۓ اور ناول کے حسن کو مجروح کر دے۔